اتر پردیش کے کسان رہنماؤں نے منگل کو کسانوں کا قرض معاف کئے جانے کے
ریاستی حکومت کے فیصلے کی تعریف کی ہے۔ تاہم، ایک لاکھ روپے کے قرض کی حد
لگائے جانے سے وہ خود کو ٹھگا ہوا بھی محسوس کر رہے ہیں۔ کسان ایسوسی ایشن
کا کہنا ہے کہ قرض کی حد اور قرض معافی کو فصلی قرض تک محدود رکھنے سے
فائدہ کا دائرہ بھی محدود رہ جائے گا۔
بھارتیہ کسان یونین کے رکن دھرمیندر سنگھ نے کہا، 'ہم ریاستی حکومت کے موقف
کا خیرمقدم کرتے ہیں اور اس سے بہتوں کو فائدہ ہو گا۔ لیکن بہت کم کسان
فصلی قرض لیتے ہیں، اس لئے اس سے کوئی فائدہ نہیں ملنے والا ... وزیر اعظم
نریندر مودی نے انتخابات سے پہلے وعدہ کیا تھا کہ تمام کسانوں کا مکمل قرض
معاف کر دیا جائے گا، نہ کہ صرف کچھ کسانوں کا۔ "
وہیں، سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے بھی قرض معافی کے یوگی آدتیہ ناتھ
حکومت کے اعلان کو 'وعدہ خلافی' کہا ہے۔ اکھلیش نے ٹویٹ کیا، 'کسانوں کا
مکمل قرض معاف کئے جانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ ریاست کے کسان ٹھگا ہوا محسوس
کر رہے ہیں، کیونکہ حکومت نے ایک لاکھ روپے کے قرض کی حد لگا دی ہے۔ غریب
کسانوں سے وعدہ خلافی کی گئی ہے۔ '
سیتاپور کے کسان رہنما امیش چندر پانڈے کا کہنا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے
کسان مدد پانے کے اہل ہیں، لیکن ریاست میں بڑے کسانوں کی حالت بھی بہت اچھی
نہیں ہے۔ پانڈے نے کہا، 'ہم امید کرتے ہیں کہ موجودہ ریاستی حکومت دوسرے
کسانوں کے بارے میں بھی غور کرے گی۔